حکومت نے خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کا حتمی فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ یہ ایک مشکل پراسیس ہے تاہم ہم ڈسکوز، پی آئی اے اور اسٹیل ملز سمیت ابتدائی طور پر پندرہ اداروں کی نجکاری پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے گی تاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہو سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو زرعی اجناس میں خود کفیل ملک بنانا ہدف ہے، بجٹ میں زراعت اور دیگر پیداواری شعبوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس سے گروتھ مزید بڑھے گی۔
ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سے ٹریکل ڈائون ایفکٹ پر انحصار کیا ہے، اس کا اثر آنے میں وقت لگتا ہے، جب تک پائیدار گروتھ نہیں ہوتی تو نچلے طبقے تک اس کے اثرات نہیں پہنچ پاتے، ماضی کی حکومتوں نے غریب لوگوں کو خواب تو دکھائے تاہم ان کی تعبیر کبھی نہیں ہوئی تاہم موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ غریبوں کے خوابوں کی تعبیر ہو۔شوکت ترین نے کہا کہ تحریک انصاف پہلی حکومت ہے جو غریب لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے، ہم پہلے مرحلے میں غریب لوگوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے قرض دیں گے اور پھر کم آمدنی والے طبقے کے لوگوں کیلئے 40 لاکھ گھروں کی تعمیر کریں گے۔
نہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے زراعت کے شعبے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا تاہم موجودہ حکومت نے زراعت سمیت دیگر پیداواری شعبوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے بجٹ میں اہم اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ پاکستان زرعی اجناس میں خود کفیل ہو سکے، کسانوں کو کم شرح سود پر قرض ملے گا جس سے انہیں اپنی فصلوں کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے خام میٹریل پر ڈیوٹی ختم کر دی ہے تاکہ ہماری انڈسٹریاں بین الاقوامی سطح کی انڈسٹریوں سے مقابلہ کر سکیں، ملکی برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ممکن ہو سکے، اس کے علاوہ سی پیک سپیشل اکنامک زون بنیں گے تو ہماری گروتھ مزید اوپر جائے گی۔
پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے ترقیاتی بجٹ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے پورے نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، حکومت چاہتی ہے کہ پی ایس ڈی پی میں جو ترقیاتی بجٹ رکھا ہے وہ رواں مالی سال کے دوران سارے کا سارا استعمال ہو اور اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان خود ہر مہینے اس کا جائزہ لیں گے۔ قومی اداروں کی نجکاری سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ یہ ایک مشکل پراسیس ہے تاہم ہم ڈسکوز، پی آئی اے اور اسٹیل ملز سمیت ابتدائی طور پر پندرہ اداروں کی نجکاری پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے گی تاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہو سکے۔